دمشق(اوصاف ویب ڈیسک)۔۔۔۔۔۔ عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے اپنے مخالف جنگجوؤں اور یرغمالیوں کو تہ تیغ کرنے یا زندہ جلانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ان کی سفاکیت کا مظہر ایک نئی ویڈیو انٹرنیٹ کے ذریعے منظرعام پر آئی ہے۔اس میں انھوں نے زنجیروں میں جکڑے ہوئے چار عراقی شیعہ جنگجوؤں کو زندہ جلا دیا ہے۔
ان چاروں افراد کی شناخت حکومت نواز ملیشیا حشد الشعبی کے جنگجو کے طور پر کی گئی ہے۔انھیں پشت پر ہتھکڑی لگائی گئی ہے اوران کے پاؤں میں بیڑیاں ہیں۔ داعش نے کہا ہے کہ ان افراد کو حکومت نواز فورسز کے ہاتھوں چار سنی جنگجوؤں کو اسی طرح زندہ جلائے جانے کے ردعمل میں ہلاک کیا جارہا ہے۔
ویڈیو میں ایک نقاب پوش جنگجو کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے:”آج انتقام کا وقت آگیا ہے۔ہم ان پر اسی طرح حملہ کریں گے جس طرح وہ ہم پر حملہ آور ہوں گے۔انھیں اسی انداز میں سزا دیں گے جس انداز میں وہ ہمیں سزا دیں گے۔
اس ویڈیو پر کوئی تاریخ ہے اور نہ کسی خاص مقام کا ذکر ہے جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ کب اور کہاں فلمائی گئی تھی۔البتہ اس کے ساتھ ایک ٹیگ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عراق کے مغربی صوبے الانبار میں داعش کے میڈیا یونٹ نے تیار کی ہے۔
اس ویڈیو میں ایک سْنی شخص کا ایک کلپ بھی شامل ہے۔حکومت نواز شیعہ ملیشیا کے جنگجوؤں نے اس کو زندہ حالت میں آگ لگا دی تھی۔اس موقع پر حکومت نواز فورسز کے جنگجو بھی موجود تھے۔ایک اور کلپ مشہور شیعہ جنگجو ابوعزرائیل کا ہے۔اس نے اپنی تلوار کے ساتھ جلی ہوئی لاش کا ٹکڑا اٹھایا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ داعش کے جنگجو ان مبینہ ملزموں یا اپنے مخالفین کو بھیانک انداز میں سزائیں دینے کی ویڈیوز گاہے گاہے جاری کرتے رہتے ہیں۔
انھوں نے مختلف اوقات میں یرغمال مغربی صحافیوں ،امدادی کارکنوں یا شامی اور عراقی فوجیوں کو ذبح کرنے ،انھیں قطاروں میں کھڑا کرکے اکٹھے گولیاں مارنے اورعورتوں کو سنگسار کرنے کی ویڈیوز جاری کی ہیں۔
شام میں جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے کمیشن نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ داعش نے اپنے کنٹرول والے علاقوں میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
داعش کے زیرنگیں علاقوں میں لوگوں پر دہشت کے ذریعے حکمرانی کی جارہی ہے،ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے،سرقلم کیے جارہے ہیں،عورتوں کو باندیاں بنایا جا رہا ہے اور انھیں جبری حاملہ بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ جہادی بچے جنیں۔
رپورٹ کے مطابق داعش کے کمانڈر ان جنگی جرائم اور انسانیت مخالف جرائم کے ارتکاب کے ذاتی طور پر ذمے دار ہیں۔پینل نے جرائم میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے خلاف ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔